جمعرات کی سرد خنک شام کو ’’Kafe Kaam‘‘ کی فضا میں غالب کی سحرا نگیزی بکھری ہوئی تھی۔ مرزا غالب کے چاہنے والوں کو ڈاکٹر رخشندہ پروین (جو کیفے کام کی CEO ہیں)نے وہاں اکٹھا کر لیا تھا جہاں سب غالب کا یومِ پیدائیش کچھ اچھوتے انداز سے منانے کے لئے اکٹھے ہوئے۔ محمد حمید شاہد کی صدارت میں اس نشست کے دیگر صاحبانِ اسٹیج میں جناب محبوب ظفر، محترمہ عابدہ تقی، جناب عثمان قاضی، محترمہ زینب ڈار، حسین قاضی اور محترم وجیہہ نظامی تھے۔ تقریب کے ماڈریٹر کے فرائض محبوب ظفر نے سنبھالے۔ شرکاء میں حسن عباس رضا، جاوید صبا ، محترمہ طاہرہ غزل، ندا زیدی، انیلا فاطمہ اور شہر بھر سے کارپوریٹ سیکٹر اور نان پرافٹ آرگنائزیشنز کے لوگ، ڈاکٹرز، ٹیچرز اور کچھ غیر ملکی دوست بھی شامل تھے۔
ڈاکٹر رخشندہ نے ابتدائی کلمات میں اس نشست کے مقصد پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ’’Kafe Kaam ‘‘ کی انتظامیہ ان کی نگرانی میں فروغِ ادب و ثقافت کے لئے کام کر رہی ہے اور یہ نشست اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اس نشست میں مرزا غالب کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔ آغاز میں محبوب ظفرصاحب نے کلامِ غالب سے بہت سی چنیدہ غزلیں پڑھ کر سنائیں۔ مزے کی بات یہ تھی کہ مجمع غالب شناس تھا اور ہر شعر کو مکمل کرنے میں کورس کی طرح ساتھ دیتا ان کے بعد عابدہ تقی نے غالب کی شخصیت اور فن کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور کلامِ غالب کے ساتھ ساتھ اپنا ایک نظمیہ سپاس نامہ بھی غالب کی یاد میں پیش کیا۔ محترم جاوید صبا نے بھی غالب کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔ محترم عثمان قاضی نے غالب کے فارسی کلام پر روشنی ڈالی اور ان کی ایک فارسی غزل کا غزلیہ ترجمہ سنایا۔ محترمہ زینب ڈاراور حسن عباس رضا نے اپنی خوبصورت آواز کا جادہ جگاتے ہوئے غالب کی غزلوں کو گا کر سنایا۔ تقریب میں جناب وجیہ نظامی نے ستار پر کچھ دھنیں مرزاغالب کو انتساب کیں ۔ عثمان قاضی کے بیٹے حسین قاضی نے بچہ ہوتے ہوئے بھی کلامِ غالب کو بڑوں کی طرح سنا کر داد وصول کی۔
صدرِ نشست محترم حمید شاہد نے مرزا غالب کی زبانِ اردو کے لئے بے مثال خدمات کا جائزہ لیا جن میں شاعری کے ساتھ ساتھ ان کی نثر نگاری کا جائزہ لیا اور بتایا کہ خطوط، غالب اردو زبان کا ایک ایسا سرمایہ ہینں کہ جس نے زبان کو سہل اور عام فہم بنایا۔ اسی نے نثر نگاروں کے نثر لکھنے کی راہ ہموار کی۔ اسی حوالے سے کچھ دلچسپ واقعات بھی دہرائے خاص طور سے سر سید احمد خان اور مرزا غالب کی ملاقات کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔
تقریب کے آخر میں ایک کیک کاٹ کر مرزا غالب کی یاد کو چار چاند لگا دیے گئے۔ ڈاکٹر رخشندہ پروین نے کہا کہ کیفے کام مستقبل میں بھی ایسی ہی کاوشوں کو جاری رکھے گا۔
Tags Abida Taqi Dr Rakhshanda Parveen Ghalib Hasan Abbas Raza Islamabad kafe kaam Mehboob Zafar
یہ بھی دیکھیں
کورونا اور قرنطینہ|محمدحمیدشاہد
ابھی ایک پیغام پڑھ ہی رہا تھا کہ ایک اور نوٹیفکیشن سیل کے ڈسپلے کے …