
ایک خط
سید محمد اشرف بنا م محمد حمید شاہد
786/92 نئی دلی17.1.14/
محمد حمید شاہد صاحب،
سلام مسنون
“آدمی”
ان کہانیوں کو پڑھ کر آدمی پریشان ہو سکتا ہے ….ہو ا ۔
لفظ سنوارنے والے کو داد دے سکتا ہے …….دی ۔
مسلسل نئے پن … تکرار کی حد تک نئے پن کو محسوس کر کے دنگ ہو سکتا ہے…. وہ بھی ہوا ۔
بس ایک چیز نہیں ہوئی کہ ان کہانیوں کو پڑھنے کا حق ادا نہیں ہوا …. کوشش کے باوجود ابھی ان میں اور ڈوبنا ہے۔
آپ نے لفظوں کو کوٹ پیس کر سفوف بنا لیاہے اور کہانی کے چہرے پر جہاں چاہتے ہیں ، غازے کی طرح مل دیتے ہیں۔
کہیں کہیں یہ بھی مطالعے میں آیا کہ آپ غازے کی طرح چہرے پر نہیں ملتے بلکہ اپنے باہنر ناخنوں سے کہانی کی شریانوں کو چیر کر وہ سفوف کہانی کے لہو میں شامل کر دیتے ہیں۔
آپ کے پاس منظر بے پناہ ہیں اور ان کو ٹھیک ٹھیک بیان کرنے کے لیے بالکل مناسب لفظ آپ نے جانے کہاں کہاں سے اکٹھے
کر رکھے ہیں ۔ ان میں بہت سے لفظ تو خانہ ساز لگتے ہیں۔
ری تین کہانیوں کو آپ نے جان بوجھ کر کہانی بننے سے روکا ہے۔ صرف ایک ایک پیرا گراف اور لکھنا تھا ۔ لگتا ہے آپ پڑھنے والے کی توقع سے کچھ زیادہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کہانیوں کو مکمل کرنے میں کیا قباحت ہے۔یا یہ یونہی مکمل لگتی ہیں آپ کو؟۔
میں نے لمبے عرصے کے بعد ایک ایسی کتاب پڑھی جس میں دل،دماغ اور روح سب محو ہو
کر رہ گئے۔ مجھ پر ایسے وقت ماضی قریب میں بہت کم آئے
ہیں۔
اللہ آپ کو شاد رکھے ۔ آپ کے قلم کو آباد رکھے ۔ آمین۔ یہ دعائیں دل سے نکلی ہیں ۔
آپ کا
سید محمد اشرف


Related Links|Please Click to Visit
https://rekhta.org/ebooks/aadmi-mohammad-hameed-shahid-ebooks
پروفیسر فتح محمد ملک|بند آنکھوں سے پرے‘ جنم جہنم اور مرگ زار
2 تعليقان
Pingback: » آدمیM. Hameed Shahid
Pingback: » بی بی سی اردو|ذی ہوش قصہ گوM. Hameed Shahid